سورہ الزمر
سورة الزمر Sūrat al-Zumar سورت الزمر | |
---|---|
----
عربی متن · صوتی ·انگریزی ترجمہ | |
دور نزول | مکی |
دیگر نام (انگریزی) | The Throngs, The Companies |
عددِ پارہ | 23, 24 واں پارہ |
اعداد و شمار | 8 رکوع, 75 آیات |
قرآن مقدس |
---|
متعلقہ مضامین |
قرآن مجید کی 39 ویں سورت جس میں 8 رکوع اور 75 آیات ہیں۔
نام
اس سورت کا نام آیات 71 اور 73 سے ماخوذ ہے۔ مطلب یہ ہے کہ وہ سورت جس میں لفظ زمر آیا ہے۔
زمانۂ نزول
آیت نمبر 10 سے اس امر کی طرف صاف اشارہ نکلتا ہے کہ یہ سورت ہجرت حبشہ سے پہلے نازل ہوئی تھی۔ بعض روایات میں یہ تصریح آئی ہے کہ اس آیت کا نزول حضرت جعفر رَضی اللہُ تعالیٰ عنہُ بن ابی طالب اور ان کے ساتھیوں کے حق میں ہوا تھا جبکہ انھوں نے حبشہ کی طرف ہجرت کا عزم کیا۔[1]
موضوع اور مضمون
یہ پوری سورت ایک بہترین اور انتہائی مؤثر خطبہ ہے جو ہجرت حبشہ سے کچھ پہلے مکۂ معظمہ کی ظلم و تشدد سے بھری ہوئی وار عناد و مخالفت سے لبریز فضا میں دیا گیا تھا۔ یہ ایک وعظ ہے جس کے مخاطب زیادہ تر کفارِ قریش ہیں، اگرچہ کہیں کہیں اہلِ ایمان سے بھی خطاب کیا گیا ہے۔ اس میں دعوتِ محمدی علیٰ صاحبہا الصلوٰۃ والسلام کا اصل مقصود بتایا گیا ہے اور وہ یہ ہے کہ انسان خالص اللہ کی بندگی اختیار کرے اور کسی دوسرے کی طاعت و عبادت سے اپنی خدا پرستی کو آلودہ نہ کرے۔ اس اصل الاصول کو بار بار مختلف انداز سے پیش کرتے ہوئے نہایت زور دار طریقے پر توحید کی حقانیت اور اسے ماننے کے عمدہ نتائج اور شرک کی غلطی اور اس پر جمے رہنے کے برے نتائج کو واضح کیا گیا ہے اور لوگوں کو دعوت دی گئی ہے کہ وہ اپنی غلط روش سے باز آ کر اپنے رب کی رحمت کی طرف پلٹ آئیں۔ اسی سلسلے میں اہلِ ایمان کو ہدایت فرمائی گئی ہے کہ اگر اللہ کی بندگی کے لیے ایک جگہ تنگ ہو گئی ہے تو اس کی زمین وسیع ہے، اپنا دین بچانے کے لیے کسی اور طرف نکل کھڑے ہو، اللہ تمھارے صبر کا اجر دے گا۔ دوسری طرف نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے فرمایا گیا ہے کہ ان کفار کو اس طرف سے بالکل مایوس کر دو کہ ان کا ظلم و ستم کبھی تم کو اس راہ سے پھیر سکے گا اور ان سے صاف صاف کہہ دو کہ تم میرا راستہ روکنے کے لیے جو کچھ بھی کرنا چاہتے ہو کر ڈالو، میں اپنا یہ کام جاری رکھوں گا۔
حوالہ جات
- ↑ روح المعانی جلد 23 صفحہ 226