"نیلو" کے نسخوں کے درمیان فرق
م Category:Short description is different from Wikidata سے Category:ویکی ڈیٹا سے مختلف مختصر وضاحت میں منتقل کر دیئے گئے بذریعہ گروہ زمرہ بندی |
م خودکار: درستی املا ← انھیں, انھوں |
||
سطر 2: | سطر 2: | ||
|مذہب = اسلام |
|مذہب = اسلام |
||
}} |
}} |
||
'''نیلو بیگم''' (پیدائش :'''سنتھیا الیگزینڈر فرنانڈس''' (Cynthia Alexander Fernandes)؛ [[30 جون]] [[1940ء]] - [[30 جنوری]] [[2021ء]]) [[پاکستانی قوم|پاکستانی]] فلمی اداکارہ تھیں جن کا تعلق [[پاکستان]] کے [[لاہور]] سے تھا۔ نیلو ایک کیتھلوک مسیحی خاندان میں پیدا ہوئی تھیں تاہم معروف فلم ڈائریکٹر اور اسکرین رائٹر [[ریاض شاہد]] سے شادی کے وقت |
'''نیلو بیگم''' (پیدائش :'''سنتھیا الیگزینڈر فرنانڈس''' (Cynthia Alexander Fernandes)؛ [[30 جون]] [[1940ء]] - [[30 جنوری]] [[2021ء]]) [[پاکستانی قوم|پاکستانی]] فلمی اداکارہ تھیں جن کا تعلق [[پاکستان]] کے [[لاہور]] سے تھا۔ نیلو ایک کیتھلوک مسیحی خاندان میں پیدا ہوئی تھیں تاہم معروف فلم ڈائریکٹر اور اسکرین رائٹر [[ریاض شاہد]] سے شادی کے وقت انھوں نے اسلام قبول کر لیا اور عابدہ ریاض کا نام اختیار کیا۔ آپ فلم اداکار [[شان شاہد]] کی والدہ تھیں۔<ref name="cineplot">[http://cineplot.com/neelo/ Profile of actress Neelo on cineplot.com website] {{wayback|url=http://cineplot.com/neelo/ |date=20200801105153 }} Retrieved 18 جولائی 2018</ref><ref>{{Cite web|date=2021-01-30|title=Veteran actress Neelo Begum dies of cancer|url=https://www.pakistantoday.com.pk/2021/01/31/veteran-actress-neelo-begum-dies-of-cancer/|access-date=2021-01-31|website=Pakistan Today|language=en-US}}</ref> |
||
1965ء میں [[ایران]] کے شہنشاہ [[محمد رضا شاہ پہلوی]] پاکستان کے دورے پر آئے اور گورنر [[مغربی پاکستان]] نواب آف کالا باغ [[ملک امیر محمد خان]] کے مہمان بنے۔ اس زمانے میں اداکارہ نیلو فلم انڈسٹری کی خوبرو اور نامور فنکارہ تھیں۔ نواب آف کالا باغ کا حکم تھا کہ ایک شہنشاہ کے دل کو لبھانے کے لیے اداکارہ نیلو اپنے رقص کا مظاہرہ کرے تاکہ بادشاہ سلامت خوش ہوکر کچھ عنایات کر جائے۔ نیلو ایک فنکارہ ضرور تھی وہ فلم کے سیٹ پر اداکاری کرتی تھی مگر کسی حکمران کے لیے شمع محفل بن کر رقص کرنا اس کی عزت نفس کے برعکس تھا۔ نیلو نے رقص کرنے سے انکار کر دیا۔ نواب آف کالا باغ نے غنڈوں اور پولیس سے اٹھوا کر جبرا" رقص کروانا چاھا مگر اس نے جان کی پروا کیے بغیر خواب آور گولیاں کھا کر اپنی حالت غیر کر لی اور رقص نہ کیا۔ اہل کاروں نے نیلو پر تشدد بھی کیا۔ نیلو کو بے ہوشی کے عالم میں ہسپتال پہنچایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے کئی دن کی محنت کے بعد اس کی جان بچا لی۔ عوامی شاعر [[حبیب جالب]] نے نیلو کی جرأت اور عزتِ نفس کو خراج تحسین پیش کیا. |
1965ء میں [[ایران]] کے شہنشاہ [[محمد رضا شاہ پہلوی]] پاکستان کے دورے پر آئے اور گورنر [[مغربی پاکستان]] نواب آف کالا باغ [[ملک امیر محمد خان]] کے مہمان بنے۔ اس زمانے میں اداکارہ نیلو فلم انڈسٹری کی خوبرو اور نامور فنکارہ تھیں۔ نواب آف کالا باغ کا حکم تھا کہ ایک شہنشاہ کے دل کو لبھانے کے لیے اداکارہ نیلو اپنے رقص کا مظاہرہ کرے تاکہ بادشاہ سلامت خوش ہوکر کچھ عنایات کر جائے۔ نیلو ایک فنکارہ ضرور تھی وہ فلم کے سیٹ پر اداکاری کرتی تھی مگر کسی حکمران کے لیے شمع محفل بن کر رقص کرنا اس کی عزت نفس کے برعکس تھا۔ نیلو نے رقص کرنے سے انکار کر دیا۔ نواب آف کالا باغ نے غنڈوں اور پولیس سے اٹھوا کر جبرا" رقص کروانا چاھا مگر اس نے جان کی پروا کیے بغیر خواب آور گولیاں کھا کر اپنی حالت غیر کر لی اور رقص نہ کیا۔ اہل کاروں نے نیلو پر تشدد بھی کیا۔ نیلو کو بے ہوشی کے عالم میں ہسپتال پہنچایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے کئی دن کی محنت کے بعد اس کی جان بچا لی۔ عوامی شاعر [[حبیب جالب]] نے نیلو کی جرأت اور عزتِ نفس کو خراج تحسین پیش کیا. انھوں نے اس دور میں اپنی معرکہ آرا شہرہ آفاق نظم ’نیلو' رقم کی۔ |
||
{{اقتباس| تو کہ ناواقفِ آدابِ شہنشاہی تھی<br> |
{{اقتباس| تو کہ ناواقفِ آدابِ شہنشاہی تھی<br> |
||
رقص زنجیر پہن کر بھی کیا جاتا ہے<br> |
رقص زنجیر پہن کر بھی کیا جاتا ہے<br> |
||
سطر 18: | سطر 18: | ||
سراٹھانے کا رعایا کو نہ آئے گا خیال<br> |
سراٹھانے کا رعایا کو نہ آئے گا خیال<br> |
||
طبع شاہانہ پہ جو لوگ گراں ہوتے ہیں<br> |
طبع شاہانہ پہ جو لوگ گراں ہوتے ہیں<br> |
||
ہاں |
ہاں انھیں زہر بھرا جام دیا جاتا ہے<br> |
||
تو کہ ناواقف آداب شہنشاہی تھی <br> |
تو کہ ناواقف آداب شہنشاہی تھی <br> |
||
رقص زنجیر پہن کر بھی کیا جاتا ہے |
رقص زنجیر پہن کر بھی کیا جاتا ہے |
||
سطر 56: | سطر 56: | ||
== کیرئیر == |
== کیرئیر == |
||
16 برس کی عمر میں |
16 برس کی عمر میں انھوں نے لاہور میں فلمائی گئی ہالی ووڈ فلم ’بھوانی جنکشن‘ سے فنی زندگی کا آغاز کیا۔ نیلو کی مقبولیت 1960ء میں عروج پر تھی. انھوں نے دوشیزہ، عذرا، زرقا، بنجارن، بیٹی، ڈاچی، جی دار، شیر دی بچی اور ناگن سمیت متعدد یادگار فلموں میں اپنے فن کے جوہر دکھائے۔ |
||
== مزید دیکھیے == |
== مزید دیکھیے == |
حالیہ نسخہ بمطابق 13:42، 17 جنوری 2024ء
نیلو | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائشی نام | (اردو میں: سنتھیا الیگزینڈر فرنانڈس) |
پیدائش | 30 جون 1940ء بھیرہ |
وفات | 30 جنوری 2021ء (81 سال)[1] ایبٹ آباد |
شہریت | برطانوی ہند (1940–1947) پاکستان (1947–2021) |
مذہب | اسلام |
شریک حیات | ریاض شاہد |
اولاد | شان |
عملی زندگی | |
پیشہ | ادکارہ |
مادری زبان | اردو |
پیشہ ورانہ زبان | اردو ، پنجابی |
اعزازات | |
IMDB پر صفحہ | |
درستی - ترمیم |
نیلو بیگم (پیدائش :سنتھیا الیگزینڈر فرنانڈس (Cynthia Alexander Fernandes)؛ 30 جون 1940ء - 30 جنوری 2021ء) پاکستانی فلمی اداکارہ تھیں جن کا تعلق پاکستان کے لاہور سے تھا۔ نیلو ایک کیتھلوک مسیحی خاندان میں پیدا ہوئی تھیں تاہم معروف فلم ڈائریکٹر اور اسکرین رائٹر ریاض شاہد سے شادی کے وقت انھوں نے اسلام قبول کر لیا اور عابدہ ریاض کا نام اختیار کیا۔ آپ فلم اداکار شان شاہد کی والدہ تھیں۔[2][3]
1965ء میں ایران کے شہنشاہ محمد رضا شاہ پہلوی پاکستان کے دورے پر آئے اور گورنر مغربی پاکستان نواب آف کالا باغ ملک امیر محمد خان کے مہمان بنے۔ اس زمانے میں اداکارہ نیلو فلم انڈسٹری کی خوبرو اور نامور فنکارہ تھیں۔ نواب آف کالا باغ کا حکم تھا کہ ایک شہنشاہ کے دل کو لبھانے کے لیے اداکارہ نیلو اپنے رقص کا مظاہرہ کرے تاکہ بادشاہ سلامت خوش ہوکر کچھ عنایات کر جائے۔ نیلو ایک فنکارہ ضرور تھی وہ فلم کے سیٹ پر اداکاری کرتی تھی مگر کسی حکمران کے لیے شمع محفل بن کر رقص کرنا اس کی عزت نفس کے برعکس تھا۔ نیلو نے رقص کرنے سے انکار کر دیا۔ نواب آف کالا باغ نے غنڈوں اور پولیس سے اٹھوا کر جبرا" رقص کروانا چاھا مگر اس نے جان کی پروا کیے بغیر خواب آور گولیاں کھا کر اپنی حالت غیر کر لی اور رقص نہ کیا۔ اہل کاروں نے نیلو پر تشدد بھی کیا۔ نیلو کو بے ہوشی کے عالم میں ہسپتال پہنچایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے کئی دن کی محنت کے بعد اس کی جان بچا لی۔ عوامی شاعر حبیب جالب نے نیلو کی جرأت اور عزتِ نفس کو خراج تحسین پیش کیا. انھوں نے اس دور میں اپنی معرکہ آرا شہرہ آفاق نظم ’نیلو' رقم کی۔
” | تو کہ ناواقفِ آدابِ شہنشاہی تھی رقص زنجیر پہن کر بھی کیا جاتا ہے |
“ |
اس نظم کو بعد ازاں معمولی تبدیلیوں کے ساتھ فلم 'زرقا' میں نیلو ہی پر فلم بند کیا گیا، جسے 1969ء میں مشہور فلم ساز، ہدایتکار اور کہانی نویس ریاض شاہد نے ریلیز کیا. تبدیلی کے بعد فلمی گانے کا متن یہ تھا:
” | یا زرقا، لا تمنعي نفسك عن الرقص تُو کہ ناواقفِ آدابِ غلامی ہے ابھی رقص زنجیر پہن کر بھی کیا جاتا ہے آج قاتل کی یہ مرضی ہے کہ سرکش لڑکی اس طرح ظلم کو نذرانہ دیا جاتا ہے (اللہ!) رقص زنجیر پہن کر بھی کیا جاتا ہے دیکھ، فریاد نہ کر، سر نہ جھکا، پاؤں اٹھا، منزلِ عشق میں مر مر کے جیا جاتا ہے (اللہ!) رقص زنجیر پہن کر بھی کیا جاتا ہے |
“ |
اس فلمی نعمے کی موسیقی وجاہت عطرے نے ترتیب دی، اس میں آواز کا جادو مہدی حسن نے جگایا اور یہ نیلو اور اعجاز درانی پر فلمایا گیا.
کیرئیر
[ترمیم]16 برس کی عمر میں انھوں نے لاہور میں فلمائی گئی ہالی ووڈ فلم ’بھوانی جنکشن‘ سے فنی زندگی کا آغاز کیا۔ نیلو کی مقبولیت 1960ء میں عروج پر تھی. انھوں نے دوشیزہ، عذرا، زرقا، بنجارن، بیٹی، ڈاچی، جی دار، شیر دی بچی اور ناگن سمیت متعدد یادگار فلموں میں اپنے فن کے جوہر دکھائے۔
مزید دیکھیے
[ترمیم]حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ Veteran Pakistani actress Neelo passes away
- ↑ Profile of actress Neelo on cineplot.com website آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ cineplot.com (Error: unknown archive URL) Retrieved 18 جولائی 2018
- ↑ "Veteran actress Neelo Begum dies of cancer"۔ Pakistan Today (بزبان انگریزی)۔ 2021-01-30۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 جنوری 2021
- 1940ء کی پیدائشیں
- 30 جون کی پیدائشیں
- 2021ء کی وفیات
- 30 جنوری کی وفیات
- نگار اعزاز جیتنے والی شخصیات
- اردو سنیما میں اداکارائیں
- اکیسویں صدی کی پاکستانی اداکارائیں
- بیسویں صدی کی پاکستانی اداکارائیں
- پاکستانی فلمی اداکارائیں
- پنجابی سنیما کی اداکارائیں
- سابقہ پاکستانی مسیحی
- ضلع سرگودھا کی شخصیات
- مسیحیت سے اسلام قبول کرنے والی شخصیات
- کیتھولک مسیحیت سے سنیت قبول کرنے والی شخصیات
- پنجابی شخصیات
- پشتو سنیما کی اداکارائیں
- ستارۂ امتیاز وصول کنندگان