ہٹلر کی موت
مرگ انبوہ کے مرکزی کردار ایڈولف ہٹلر کی موت کے متعلق عام قیاس آرائی یہی ہے کہ 30 اپریل، 1945ء کو ہٹلر نے خود کو گولی مار کر خود کشی کرلی اور انتہائی سریع الاثر زہر سنکھیا (سائنائڈ) کا بھی استعمال کیا گیا تھا۔ خود کشی کے دوہرے طریقہء کار سے افواہوں کو تقویت ملی کہ ہٹلر دوسری جنگ عظیم میں بچ گیا تھا لیکن اس کی باقیات کا پتہ نہ چل سکا۔ خود کشی سے محض ایک دن پہلے یعنی 29 اپریل، 1945ء کو ہٹلر نے اپنی داشتہ ایوا براؤن سے شادی کی تھی اور 30 اپریل، 1945ء کو دونوں نے خود کشی کرلی۔
خود کشی
[ترمیم]16 جنوری، 1945ء کو ہٹلر نے فرہربینکر نامی جگہ پر سکونت اختیار کر لی تاکہ یہاں سے وہ پسپا ہوتے ہوئے تیسرے دھڑے کی نگرانی اور مدد کرسکے کیونکہ اتحادی افواج شرق و غرب سے بڑھتی جا رہی تھیں۔ اپریل کے اواخر میں سوویت افواج برلن میں داخل ہوگئیں اور انھوں نے برلن کے صدر مقام کی جانب پیش قدمی شروع کردی جہاں ایوانِ چانسلر واقع تھا۔ کچھ مؤرخین کے مطابق 22 اپریل، 1945ء ایک فوجی کانفرنس کے دوران ہٹلر کو اختلاج الذہن لاحق ہوا، جس میں ہٹلر نے یہ اقرار کیا تھا کہ اب شکست یقینی ہے اور جرمنی یہ جنگ ہار جائے گا۔ ہٹلر نے اس موقع پر اپنے معالج ورنر ہاسس سے کہا کہ وہ خود کشی کا کوئی موزوں طریقہ بتائے۔ ہاسس نے اُسے سنکھیا زہر اور سر میں گولی مار کر، زندگی کو ختم کرنے کا مشورہ دیا۔ مگر يہ سب مفروضہ ہے یہ بات ناقابل یقین ہے کہ ہٹلر جیسا جری انسان خودکشی کرے۔..