رواں سال انسانی امدادی کارکنوں کے لیے مہلک ترین
2024 امدادی کارکنوں کے لیے مہلک ترین سال رہا اور اس دوران دنیا بھر میں مسلح تنازعات اور دیگر پرتشدد واقعات میں 281 کارکنوں کی ہلاکت ہوئی۔
امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) کے سربراہ ٹام فلیچر نے کہا ہے کہ حالیہ عرصہ میں امدادی کارکنوں کی ہلاکتیں غیرمعمولی طور پر بڑھ گئی ہیں اور ان کی جرات اور انسانیت کو گولیوں اور بموں کا سامنا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ امدادی کارروائیوں پر تشدد تباہ کن اور غیرانسانی فعل ہے۔ ہر جگہ تنازعات کے فریقین پر لازم ہے کہ وہ امدادی کارکنوں کو تحفظ دیں، بین الاقوامی قانون کی پاسداری کریں اور ایسے واقعات کے ذمہ داروں کے خلاف قانونی کارروائی یقینی بنائیں۔
غزہ میں 333 ہلاکتیں
غزہ میں 13 ماہ سے جاری جنگ میں 333 امدادی کارکنوں کو ہلاک کیا گیا ہے۔ ان میں بیشتر فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انروا) کے لیے کام کر رہے تھے۔ اوچا نے بتایا ہےکہ رواں مہینے ہی غزہ میں اس کے لیے کام کرنے والے 10 مقامی کارکنوں کی ہلاکت ہوئی ہے۔
ادارے کے ترجمان جینز لائرکے نے جنیوا میں صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ رواں سال ہلاک ہونے والے امدادی کارکنوں کی بڑی اکثریت (268) اقوام متحدہ کے اداروں کے مقامی عملے، غیرسرکاری تنظیموں (این جی اوز) اور ریڈ کریسنٹ و ہلال احمر کے لیے کام کرنے والوں کی ہے جبکہ بین الاقوامی عملے کے 13 ارکان نے امدادی سرگرمیوں کی انجام دہی میں جانیں دی ہیں۔
انسانیت کا بہترین چہرہ
ترجمان نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں بڑھتے ہوئے تنازعات کے نتیجے میں امدادی کارکنوں کے لیے خطرات میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ یہ کارکن غزہ، سوڈان، لبنان، یوکرین اور دیگر جگہوں پر دلیرانہ اور بے لوث انداز میں کام کر رہے ہیں۔ 2024 ابھی ختم نہیں ہوا لیکن ان کارکنوں کی ہلاکتیں گزشتہ سال سے تجاوز کر چکی ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ امدادی کارکنوں کو صرف غزہ میں ہی خطرات لاحق نہیں بلکہ افغانستان، جمہوریہ کانگو، جنوبی سوڈان، یمن، سوڈان اور دیگر جگہوں پر بھی انہیں انتہائی درجے کے تشدد، اغوا، ہراسانی اور ناجائز حراستوں کا سامنا ہے۔
امدادی کاموں میں ہلاک ہونے والے مقامی عملے کی بھی بین الاقوامی امدادی اہلکاروں جتنی ہی اہمیت ہے۔ یہ لوگ انسانیت کا بہترین چہرہ ہیں لیکن انہیں بڑی تعداد میں ہلاک کیا جا رہا ہے۔
امدادی کارکنوں کے تحفظ کا مطالبہ
امدادی کارکنوں کےخلاف تشدد مسلح تنازعات کا شکار علاقوں میں شہریوں کو ہونے والے وسیع تر نقصان کی عکاسی بھی کرتا ہے۔ گزشتہ سال 14 مسلح تنازعات میں 33 ہزار سے زیادہ شہریوں کی ہلاکت ہوئی اور یہ تعداد 2022 کے مقابلے میں 72 فیصد زیادہ ہے۔
ان مسائل اور خطرات کے باوجود امدادی ادارے غیرمحفوظ اور کمزور لوگوں کو ضروری امداد پہنچا رہے ہیں اور گزشتہ سال 144 ملین افراد نے یہ مدد وصول کی تھی۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے اپنی قرارداد 2730 (2024) میں سیکرٹری جنرل کو امدادی کارکنوں پر حملے روکنے اور ان کا تحفظ بہتر بنانے کے اقدامات اٹھانے کی ذمہ داری سونپی ہے۔ اس بارے میں ان کی سفارشات 26 نومبر کو ہونے والے کونسل کے اجلاس میں پیش کی جائیں گی۔
ٹام فلیچر کا کہنا ہے تنازعات کے فریق ممالک پر لازم ہے کہ وہ امدادی کارکنوں کو تحفط دیں، بین الاقوامی قانون کو قائم رکھیں اور امدادی کارکنوں کو نشانہ بنانے والوں کے خلاف قانونی کارروائی یقینی بنائیں۔