کووڈ کے منفی اثرات کے بعد اجرتوں میں اضافے کا رحجان، آئی ایل او
عالمی ادارہ محنت (آئی ایل او) نے بتایا ہے کہ کووڈ وبا کے بعد دنیا بھر میں معیشتیں بحال ہو رہی ہیں جس کے نتیجے میں گزشتہ برس اجرتوں میں نمایاں اضافہ دیکھنےکو ملا اور یہ رحجان رواں سال کی پہلی ششماہی میں بھی برقرار رہا۔
'آئی ایل او' کے مطابق 2023 میں اجرتیں 1.8 فیصد بڑھیں اور رواں سال یہ اضافہ 2.7 فیصد ریکارڈ کیا گیا تاہم یہ مثبت رحجان دنیا کے تمام خطوں میں ایک سا نہیں ہے۔
ادارے کے ڈائریکٹر جنرل گلبرٹ ہونگبو نے اجرتوں سے متعلق عالمی رپورٹ کے اجراء پر جنیوا میں بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اضافہ 2022 میں ہونے والی 0.9 فیصد کمی کے بعد قابل ذکر بحالی کی نشاندہی کرتا ہے جب افراط زر کی بلند شرح اور مہنگائی کے مقابلے میں اجرتوں میں بہت کم اضافہ ہوا تھا۔
ڈائریکٹر جنرل نے کہا کہ بڑی صنعتی معیشتوں میں بھاری معاوضوں کی ادائیگی کا زیادہ رحجان نہیں دیکھا گیا جہاں گزشتہ سال اجرتوں میں صرف 0.9 فیصد اضافہ ہوا۔ اس کے برعکس ابھرتی ہوئی معیشتوں میں یہ اضافہ تقریباً چھ فیصد رہا جبکہ 2022 میں یہ شرح 1.8 فیصد ریکارڈ کی گئی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ اس خوش آئند پیش رفت کے باوجود کم آمدنی والے گھرانوں کے لیے مہنگائی کی شرح بہت بلند رہی جنہیں رہن سہن کے اخراجات کی بڑھتی ہوئی قیمت کے باعث مشکلات کا سامنا ہے۔ اگرچہ افراط زر میں قدرے کمی آئی ہے لیکن بہت سے ترقی پذیر ممالک میں یہ اب بھی ایک سنگین مسئلہ ہے۔
علاقائی رحجانات
علاقائی نقطہ نظر سے دیکھا جائے تو ایشیا اور الکاہل کے خطے، وسطی و مغربی ایشیا اور مشرقی یورپ میں اوسط اجرتیں باقی دنیا کے مقابلے میں تیزی سے بڑھی ہیں۔
2022 میں افریقہ، ایشیا و الکاہل اور وسطی و مغربی ایشیا ہی وہ خطے تھے جہاں اجرتوں میں اضافہ ہوا جبکہ دنیا کے تمام دیگر حصوں میں کمی دیکھی گئی۔ مشرقی یورپ میں یہ کمی 0.8 فیصد اور شمالی، جنوبی و مشرقی یورپ میں منفی 3.7 فیصد ریکارڈ کی گئی۔
2023 میں افریقہ، شمالی امریکہ اور شمالی، وسطی و جنوبی یورپ کے علاوہ بیشتر خطوں میں اجرتوں کے اضافے کی شرح مثبت رہی۔ رواں سال افریقہ اور عرب ممالک میں لوگوں کی اوسط حقیقتی آمدن کی شرح برقرار رہی جبکہ تمام دیگر خطوں میں اضافہ ہوا۔ وسطی و مغربی ایشیا میں یہ اضافہ 17.9 فیصد اور شمالی امریکہ میں 0.3 فیصد ریکارڈ کیا گیا۔
پیداوار اور اجرتوں میں فرق
'آئی ایل او' کی رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ 1999 سے رواں سال تک پیداواری صلاحیت میں اجرتوں کے مقابلے میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ اس دوران پیداوار 29 فیصد بڑھی جبکہ اجرتوں میں مجموعی طور پر 15 فیصد اضافہ ہوا۔ ایسا بیشتر فرق 1999 سے 2006 کے درمیان، 2008 اور 2009 کے مالی سال میں آنے والے معاشی بحران اور اس کے بعد کووڈ۔19 وبا کے دوران پیدا ہوا۔
150 ممالک سے حاصل کی جانے والی معلومات کے مطابق 2000 کی دہائی کے آغاز سے دو تہائی معیشتوں میں کم ترین اور بلند ترین اجرتوں کے مابین فرق میں کمی آئی ہے جو سالانہ اوسطاً 0.5 اور 1.7 فیصد کے درمیان ریکارڈ کی گئی۔
اس فرق میں نمایاں ترین کمی کم آمدنی والے ممالک میں دیکھی گئی جہاں گزشتہ دو دہائیوں میں کم ترین اور بلند ترین اجرتوں میں فرق 3.2 سے 9.6 فیصد تک رہا۔
'آئی ایل او' کا کہنا ہے کہ امیر ممالک میں اجرتوں کا فرق برقرار رہا جو بالائی متوسط درجے کی آمدنی والے ممالک میں 0.3 اور 1.3 فیصد جبکہ بلند آمدنی والے ممالک میں 0.3 سے 0.7 فیصد تک ریکارڈ کیا گیا اور بھاری اجرتوں میں یہ کمی نمایاں رہی۔