عرب دنیا میں کروڑوں لوگوں کو غذائی قلت کا سامنا، یو این رپورٹ
اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ عرب خطے میں لاکھوں لوگوں کی حسب ضرورت خوراک تک رسائی مشکل ہوتی جا رہی ہے جہاں گزشتہ سال 6 کروڑ 61 لاکھ لوگوں کو بھوک کا سامنا رہا۔
سال 2023 میں عرب دنیا کے 18 کروڑ 65 لاکھ لوگ غذائی عدم تحفظ کا شکار ہوئے جن میں 7 کروڑ 27 لاکھ لوگوں کو سنگین درجے کی غذائی قلت درپیش رہی۔
یہ بات اقوام متحدہ کے چھ اداروں کی تیار کردہ رپورٹ بعنوان '2024 میں قریب مشرق اور شمالی افریقہ میں غذائی تحفظ اور غذائیت کا علاقائی جائزہ' میں کہی گئی ہے۔
اس میں بتایا گیا ہے کہ خطے میں جاری کشیدگی غذائی عدم تحفظ اور جسمانی غذائی قلت کا سب سے بڑا محرک ہے جبکہ معاشی مسائل، آمدنی میں بڑے پیمانے پر تفاوت اور شدید موسمیاتی اثرات کا بھی اس میں اہم کردار ہے۔
یہ رپورٹ اقوام متحدہ کے ادارہ خوراک و زراعت (ایف اے او)، بین الاقوامی فنڈ برائے زرعی ترقی (ایفاد)، ادارہ برائے اطفال (یونیسف)، عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی)، عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) اور اقوام متحدہ کے معاشی و سماجی کمیشن برائے مغربی ایشیا (ایسکوا) نے جاری کی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ خوراک کی بڑھتی ہوئی قیمتوں نے غذائی قلت کے بحران میں اضافہ کر دیا ہے۔ مختلف علاقوں میں جاری جنگوں اور متواتر خشک سالی کے باعث غذائی تحفظ اور غذائیت سے متعلق اشاریوں میں مزید بگاڑ آنےکا خدشہ ہے۔
زرعی غذائی نظام میں تبدیلی
رپورٹ کے مطابق، صحت بخش خوراک تک عدم رسائی بھی خطے کا ایک بڑا مسئلہ ہے۔ 2022 میں 15 کروڑ 13 لاکھ لوگوں کو ایسی غذا میسر نہیں تھی۔ اسی دوران بچوں اور بالغوں میں موٹاپے، جسمانی کمزوری اور غذائی قلت سے لاحق ہونے والی بیماریوں جیسا کہ خواتین میں خون کی کمی جیسے مسائل میں بھی اضافہ دیکھا گیا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عرب خطےکو بھوک کے خاتمے سے متعلق پائیدار ترقی کے دوسرے ہدف کو حاصل کرنےکے لیے جامع حکمت عملی ترتیب دینا ہو گی۔ اس مقصد کے لیے زرعی غذائی نظام کو تبدیل اور مضبوط کرنا، عدم مساوات میں کمی لانا اور تمام لوگوں کی صحت بخش اور ارزاں خوراک تک رسائی یقینی بنانا ضروری ہے۔
اس مقصد کے لیے بڑی مقدار میں اور کم قیمت پر مالی وسائل کی فراہمی اور اختراعی مالیاتی طریقہ ہائےکار کی تجویز بھی دی گئی ہے۔ ان میں سرمائے کی ضمانت، نتائج کی بنیاد پر مالی وسائل کی فراہمی، قرضوں کا تبادلہ، بہتر پیداوار کی پیشگی خریداری کے وعدے، نئے تصورات سامنے لانے کے پروگرام اور موسمیاتی اقدامات کے لیے مالی وسائل کی فراہمی شامل ہیں۔
مالی وسائل کی ضرورت
رپورٹ میں ان طریقہ ہائے کار کو ہر ملک کی مالیاتی صلاحیتوں اور زرعی غذائی نظام کے تحفظ سے متعلق فریقین کے اہداف سے ہم آہنگ کرنے کی ضرورت بھی واضح کی گئی ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ ایسے اقدامات کے لیے سرمایہ حاصل کرنے کے لیے انضباطی ماحول اور پالیسی میں بھی بہتری لانا ہو گی۔
قریب مشرق اور شمالی افریقہ کے لیے 'ایف اے او' کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر جنرل اور علاقائی نمائندے عبدالحکیم الوائر کا کہنا ہے کہ اس معاملے میں موجودہ سرکاری وسائل کا بہتر استعمال اور زرعی غذائی، معاشی اور ماحولیاتی نظام میں بہتری لانے کے لیے اضافی مالی وسائل پیدا کرنا بہت ضروری ہے۔ عرب ممالک میں زرعی غذائی نظام کو تبدیل کرنے اور مالی وسائل کی کمی کو پورا کرنے کے لیے نئے مالیاتی ذرائع خاص اہمیت رکھتے ہیں۔
قاہرہ اعلامیہ
اس رپورٹ کے نتائج کی بنیاد پر اقوام متحدہ کے اداروں نے خطے میں زرعی غذائی نظام میں تبدیلی لانےکے لیے مالیاتی وسائل کی فراہمی سے متعلق 'قاہرہ اعلامیہ' جاری کیا ہے۔ اس میں بین الاقوامی اور علاقائی ترقیاتی بینکوں، نجی شعبے اور حکومتوں کے ساتھ تعاون کو مضبوط کرنے کے عزم کی توثیق کی گئی ہے تاکہ غذائی تحفظ اور غذائیت کے لیے یہ تبدیلی یقینی بنانے کے لیے اضافی مالی وسائل پیدا کیے جا سکیں، ان کی مقدار میں اضافہ ہو سکے اور انہیں متعلقہ جگہوں پر خرچ کیا جا سکے۔
اقوام متحدہ کے اداروں نے کہا ہے کہ اس رپورٹ کے نتائج سے عرب خطے میں زرعی غذائی نظام میں تیزرفتار تبدیلی لانے میں مدد ملے گی اور اس طرح لوگوں اور کرہ ارض کے لیے مزید موثر، مشمولہ، مضبوط اور پائیدار غذائی نظام تخلیق کیے جا سکیں گے۔