تباہ حال غزہ میں سولہ سالہ لڑکی کے شب و روز کی کہانی
غزہ میں 20 لاکھ سے زیادہ فلسطینی بدترین حالات میں جی رہے ہیں جہاں موسمی شدت، بیماریوں، گندگی، خوراک کی شدید قلت اور متواتر بمباری نے ان کی زندگی اجیرن کر دی ہے۔
وسطی غزہ کے علاقے الزوایدہ کی خیمہ بستی میں رہنے والی طلا الزنین کہتی ہیں کہ ان خیموں میں چوہوں اور مکھیوں کی بھرمار ہے جو اب گویا زندگی کا حصہ بن گئے ہیں۔
طلا اس بستی میں قائم ایک خیمے میں اپنے اہلخانہ کے ساتھ رہتی ہیں۔ انہوں نے یو این نیوز کو بتایا کہ جنگ سے پہلے وہ شمالی غزہ کے علاقہ جبالیہ میں اپنے آرام دہ گھر میں رہتے تھے جسے چھوڑ کر انہیں پہلے دیرالبلح اور پھر الزویدہ میں پناہ لینا پڑی۔ یہاں انہیں زندگی کی بنیادی سہولیات بھی میسر نہیں ہیں۔ بستی میں پھیلی گندگی کے باعث علاقے میں چوہے پیدا ہو گئے ہیں۔ خیموں کے مکین ہمہ وقت انہیں بھگانے اور مکھیوں کو اڑانے کی جدوجہد میں رہتے ہیں۔
بقاء کی جنگ
ان کا کہنا ہے کہ بستی میں بیماریاں پھیلی ہیں، گندگی سے اٹھنے والی بدبو نتھنوں میں گھسی رہتی ہے، ہر طرف گندا پانی پھیلا ہے اور کیڑے مکوڑے عام ہیں۔
جب جنگ چھڑی تو وہ سکول میں پڑھتی تھیں اور اس وقت کو یاد کر کے کہتی ہیں کہ تب زندگی بہت خوبصورت تھی۔ وہ سکول میں روبوٹکس منصوبے پر کام کرنے والی ٹیم کا حصہ تھیں۔ ان کا کہنا ہے کہ جنگ نے ان کے خوابوں اور امیدوں سمیت سب کچھ تباہ کر دیا۔
اب انہیں روزانہ بقا کی جدوجہد کرنا پڑتی ہے۔ وہ اپنے خیمے کے قریب حال میں کھودے گئے ایک کنویں سے پانی بھر کر لاتی ہیں اور پرانے طریقوں سے کھانا تیار کرتی ہیں کیونکہ یہاں انہیں اس مقصد کے لیے کوئی سہولیات میسر نہیں ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ وہ اور ان کے اہلخانہ اسی خیمے میں کھانا بناتے، نہاتے، سوتے اور پڑھتے ہیں جو کہ بہت مشکل ہے۔ وہ اپنی ان تکالیف کو دنیا کے سامنے لانا چاہتی ہیں جس کے لیے انہوں نے سوشل میڈیا کا سہارا لیا ہے۔
امن اور تحفظ کی خواہش
ایک ویڈیو میں انہوں نے خیموں کے ارد گرد پھیلا گندا پانی دکھایا ہے۔ وہ اپنی پوسٹ فالو کرنے والوں کو بتاتی ہیں کہ ان کی بستی میں پھیلی گندگی سے تعفن اٹھتا ہے اور ہر جانب مکھیاں اڑتی ہیں۔ انہوں نے یو این نیوز کو بتایا کہ وہ دنیا کو آگاہ کرنا چاہتی ہیں کہ غزہ کے لوگ کس حال میں جی رہے ہیں۔
انہیں امید ہے کہ یہ جنگ جلد از جلد ختم ہو جائے گی۔ وہ کہتی ہیں کہ اب لوگ تھک چکے ہیں اور مزید تکالیف برداشت نہیں کر سکتے۔ وہ دنیا کے دیگر لوگوں کی طرح تحفظ اور امن سے رہنا چاہتے ہیں اور انہیں اس کے سوال کچھ اور درکار نہیں۔