شام: پرامن انتقال اقتدار کی راہ میں کوئی رکاوٹ نہیں ہونی چاہیے، پیڈرسن
شام کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے جیئر پیڈرسن نے کہا ہے کہ ملک اس وقت ایسے دوراہے پر کھڑا ہے جہاں پرامید لوگوں کو کئی طرح کے خدشات بھی لاحق ہیں جن پر قابو پانے کے لیے پرامن انتقال اقتدار کو یقینی بنانا ہو گا۔
ان کا کہنا ہے کہ اس وقت ملک میں ہیت تحریر الشام (ایچ ٹی ایس) سب سے زیادہ طاقتور گروہ ہے لیکن یہ بات نہیں بھولنی چاہیے کہ وہ ملک میں واحد مسلح گروہ نہیں ہے۔ سابق صدر بشارالاسد کی حکومت کا خاتمہ ہونے کے بعد دارالحکومت دمشق میں سرکاری عمارتوں اور لوگوں کے گھروں پر حملوں اور لوٹ مار کی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں۔ لیکن یوں لگتا ہے کہ اب یہ سلسلہ ختم ہو گیا ہے جو کہ خوش آئند بات ہے۔
جنیوا میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ دمشق کے علاوہ دیگر علاقوں کی صورتحال بدستور غیریقینی ہے۔ شمال مشرق میں لڑائی ابھی ختم نہیں ہوئی جہاں شام کی قومی فوج اور حزب مخالف کے گروہوں میں جھڑپیں ہوتی رہی ہیں۔ اس علاقے میں اب امن قائم ہونا بہت ضروری ہے۔
گولان معاہدے کی خلاف ورزی
خصوصی نمائندے نے گولان کی مقبوضہ پہاڑیوں پر اسرائیلی فوج کی نقل و حرکت سے متعلق اطلاعات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ایسی کارروائیوں کو بند ہونا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ اس معاملے پر اسرائیل سے رابطے میں نہیں ہیں تاہم نیویارک میں اقوام متحدہ کا ہیڈکوارٹر صورتحال کا جائزہ لےکر ضروری اقدامات اٹھا رہا ہے۔ گولان میں تعینات ادارے کے امن کار اسرائیلیوں سے روزانہ رابطے میں رہتے ہیں۔ نیویارک سے اس معاملے پر جو پیغام دیا گیا ہے وہ بھی یہی ہے کہ اس علاقے میں اسرائیلی فوج کی حالیہ سرگرمیاں 1974 میں کیے گئے معاہدے کی خلاف ورزی ہیں۔
انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ گزشتہ روز سلامتی کونسل کو اپنی بریفنگ کے دوران انہیں اقوام متحدہ میں شام کے سفیر کا پیغام موصول ہوا جو اس وقت دمشق میں حکام کی جانب سے بات کر رہے تھے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ شام کی اقوام متحدہ میں نمائندگی تاحال فعال ہے۔
'ایچ ٹی ایس' پر پابندی کا مسئلہ
جیئر پیڈرسن نے کہا کہ 'ایچ ٹی ایس' اور اس کے ارادوں کے بارے میں تاحال واضح طور پر کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ اس تنظیم کے رہنما ابو محمد الجولانی نے گزشتہ دنوں امریکی ٹیلی ویژن سی این این کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا وہ 'ایچ ٹی ایس' کو ختم کرنے کے بارے میں سوچ رہے ہیں۔ لہٰذا، موجودہ حالات میں مستقبل کے حوالے سے کوئی حتمی رائے قائم نہیں کی جا سکتی۔ یہ تبدیلی کا حقیقی موقع ہے جس سے شام کے عوام کو اقوام متحدہ اور بین الاقوامی برادری کے تعاون سے فائدہ اٹھانا ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ 'ایچ ٹی ایس' کے ساتھ بین الاقوامی بات چیت کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ حائل ہے اور وہ یہ کہ سلامتی کونسل نے تاحال اسے دہشت گرد گروہ قرار دے رکھا ہے۔ سلامتی کونسل کی قرارداد 2254 (2015) میں رکن ممالک سے واضح طور پر کہا گیا ہے کہ وہ 'ایچ ٹی ایس' کے پیش رو النصرۃ فرنٹ کے دہشت گرد اقدامات کی روک تھام اور ان کا خاتمہ یقینی بنائیں۔
جیئر پیڈرسن نے کہا کہ ممکن ہے اس گروہ کی دہشت گرد کے طور پر نامزدگی واپس لے لی جائے۔ اس معاملے میں حقائق کو دیکھنا اور گزشتہ نو برس کے حالات پر غور کرنا ہو گا۔ یہ قرارداد نو برس پہلے پیش کی گئی تھی اور اب تک کی حقیقت یہ ہے کہ 'ایچ ٹی ایس' اور دیگر مسلح گروہوں کا شام کے لوگوں کے لیے طرزعمل بہتر رہا ہے۔ انہوں نے لوگوں کو اتحاد و شمولیت کا پیغام دیا ہے جبکہ حلب اور حمہ جیسی جگہوں پر حالیہ عرصہ میں مثبت چیزیں دیکھنے کو ملی ہیں۔
عالمی برادری کا تعاون
انہوں نے کہا کہ اس وقت شام کے بہت سے لوگ اپنے گھروں کو واپسی کی تیاری کر رہے ہیں جو 14 سالہ خانہ جنگی میں مختلف مواقع پر ملک چھوڑ گئے تھے۔ گزشتہ ہفتے کے اختتام پر دوحہ فورم میں ترکیہ، روس، ایران اور متعدد عرب ممالک کے وزرائے خارجہ نے اس مشترکہ خواہش کا اظہار کیا ہے کہ ملک کے نئے حکمران پرامن انتقال اقتدار کے وعدوں پر عملدرآمد یقینی بنائیں گے اور عالمی برادری اس ضمن میں ضروری مدد فراہم کرے گی۔
خصوصی نمائندے نے بتایا کہ جب وہ دوحہ سے واپس آ رہے تھے تو وہاں سویڈن میں مقیم شام کے ایک خاندان نے انہیں کہا کہ وہ مستقبل کے حوالے سے پرامید ہیں۔ انہوں نے 10 برس قبل حمہ شہر چھوڑا تھا اور اب وہ واپس جانا چاہتے ہیں۔
جیئرپیڈرسن نے کہا کہ شام کے بہت سے لوگ اسی دن کا انتظار کر رہے تھے اور اب انہیں بہتری کی امید ہے۔